سیلاب کی تباہ کاریاں اور ہماری ذمہ داری

سیلاب اور بارشوں نے بستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ سڑکیں، مکانات، کاروبار، فصلوں سمیت سیلاب زدگان کی برسوں کی جمع پونجی بھی پانی کی نذر ہوگئے۔سیلاب زدہ علاقوں میں صاف پانی دستیاب نہ ہونے کے باعث لاکھوں مریض جلد کی بیماریوں، خارش، آنکھوں کے انفیکشن اور ٹائیفائیڈ جیسے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں سیلاب زدگان سیلابی پانی پینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بہت سارے لوگ کھلے آسمان تلے بے یارومددگار امداد کے منتظر ہیں۔ پاکستان مشکل میں ہے یہ ضرورت مند لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے اور گرتے ہوؤں کو تھامنے کا وقت ہے۔ میں جب بھی ایسے بے یارومددگار لوگوں کو دیکھتی ہوں تو دل چھلنی ہوجاتا ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے سیلاب کے باعث ہزاروں زندگیاں ڈوبتی دیکھی اور کچھ تو ایسے آنکھوں دیکھے دل دہلا دینے والے واقعات ہیں جو بیان کرنے کے قابل نہیں۔ ہزاروں ماؤں کے سامنے ان کے بچے لقمۂ جل بنتے دیکھے اور لخت جگر کی جدائی کا غم گھائل کر جاتا ہے۔ایسے میں سرورفاؤنڈیشن نے دکھی انسانیت کے سروں پر ہاتھ رکھا اور ان کے درد کو محسوس کیا۔ سیلاب زدگان کی خدمت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان ڈویلپمنٹ نیٹورک کے زیرِ اہتمام متاثرہ لوگوں کی مدد و بحالی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا جس میں چودھری سرور نے بتایا کہ سرور فاؤنڈیشن اور لاہور انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے باہمی تعاون سے سوا لاکھ راشن پیکس متاثرہ خاندانوں تک پہنچا دئیے ہیں اور وہاں خدمت کے جذبے سے سرشار تمام فلاحی تنظیموں نے شرکت کر کے اپنے بھر پور تعاون کا یقین بھی دلایا۔ اس تقریب میں شرکت کر کے مجھے دلی اطمینان ہوا کہ انسانیت کے درد کو محسوس کرنے والے ابھی بھی کچھ لوگ اور ادارے اس دنیا میں موجود ہیں۔ میں سیلاب زدگان کو امداد فراہم کرنے پر سرور فاؤنڈیشن سمیت تمام فلاحی تنظیموں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جو فرنٹ لائن پر رہ کر متاثرہ لوگوں کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ ان فلاحی تنظیموں کی طرح آپ بھی ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر سیلاب زدگان کی مدد کرنے میں کسی بھی قابل اعتماد فلاحی تنظیموں کے ساتھ تعاون کریں اور اس مقدس فریضہ میں اپنا حصہ ڈالیں۔

مظلوم بستیوں کو سمندر نگل گیا”
سیلاب کا بھی زور غریبوں پر چل گیا
پانی نے ہر مکان کو ہموار کردیا
“اک رات میں حویلی کا نقشہ بدل گیا

تحریر: انعم صدیق