سیلابی تباہ کاریاں، متاثرین کی روداد اور فلاحی اداروں کا کردار: بارشیں تو سب کو اچھی لگتی ہیں مگر کبھی کسی نے یہ گمان کیا تھا کہ یہ بارشیں ہی اپنوں کے بچھڑنے کا باعث بن جائیں گئیں، زندگیاں تباہ اور ہنستے بستے گھر اجاڑ دیں گیں۔ جس کی سب سے بڑی وجہ ناگہانی حالات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا نہ ہونا ہے۔ جس بارش کے پانی میں بچے کھیلتے کودتے تھے آج اسی پانی سے ان معصوموں کی لاشیں برآمد ہورہی ہیں۔ سیلاب زدگان پر کیا کیا گزری سنو تو آنکھیں نم اور دل چھلنی ہو جاتا ہے۔ ان مظلوموں نے ایسے ایسے حالات کا سامنا کیا ہے جن کے بارے میں تصور کرنا بھی دشوار ہے۔ کچھ ہی لمحوں میں زندگیاں بدل گئیں اور فکر کے زاویے یکدم تبدیل ہو گئے۔ کچھ عرصہ پہلے والدین اپنے بچوں کی تعلیم اور مستقبل کے لیے فکر مند تھے اور آج ان کی جان بچانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔
ان مشکل حالات میں سیلاب زدگان کے لیے تمام فلاحی اداروں کی خدمات قابل تحسین ہیں۔
پاکستان کے فلاحی اداروں نے مشکل ترین حالات میں سیلاب زدگان کی مدد کر کے ہمارے دل جیتنے کے ساتھ ساتھ انسانیت کی اعلی مثال بھی قائم کر دی۔ ایسے ہی ایک فلاحی ادارے سرور فاؤنڈیشن کے اقدامات کی گواہ پوری دنیا ہے۔ جس کے بانی چوہدری محمد سرور نے سب سے پہلے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے برطانیہ میں فنڈ ریزنگ شروع کی اور فوری ایک لاکھ متاثرہ خاندانوں کو راشن فراہم کیا۔
بارشوں کا سلسلہ تو تھم گیا ہے مگر سرور فاؤنڈیشن کے اقدامات جاری ہیں۔ راشن پیکس وقتاًفوقتا سیلاب متاثرین کی جانب روانہ کیے جا رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں سیلاب زدگان کو مفت معائنہ، علاج اور ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ ڈینگی اور ملیریا کے بڑھتے ہوئے مریضوں کا فوری علاج اور اس کی روک تھام کے لیے مچھر دانیاں اور لوشن دیے جا رہے ہیں۔ حاملہ خواتین کے لیے ضروری نیوٹریشن اور ایمرجنسی کے لیے ایمبولینس کا انتظام کیا گیا ہے۔
سرور فاؤنڈیشن ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان اور خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں مسلسل میڈیکل کیمپس لگا رہی ہے۔ جس میں روزانہ 2000 سے زائد مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ سیلاب شدگان کی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے راشن پیکجز کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ خواتین کے حفظان صحت کو یقینی بنانے کے لیے وومین بنیادی ضروریات متاثرہ خواتین کو دیے جا رہے ہیں۔ سرور فاؤنڈیشن کے سیلاب ذدگان کے لیے گراں قدر اقدامات نے ہی مجھے یہ تحریر لکھنے کا موقع دیا۔ میرا سب سے یہی کہنا ہے کہ جتنی مدد کر سکتے ہیں ضرور کریں، یہ وقت مقدار یا تعداد پر توجہ دینے کا ہرگز نہیں ہے۔ یہ وقت مصیبت میں مبتلا پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کا ہے۔سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
سیلاب متاثرین اپنے آپ میں ایک کہانی بن چکے ہیں یہ سماجی خدمات کا سلسلہ آپ کے عطیات کے ذریعے جاری ہے اور آپ ہی کی بدولت جاری رہ سکتا ہے۔ آئیے سرور فاؤنڈیشن کے اس کار خیر آپ بھی اپنا حصہ ڈالیے اور اپنے عطیات کے ذریعے اپنے سیلاب متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کریں۔
تحریر : سمعیہ مغیث